یورپی یونین کی معاونت سے غذائیت کا اہم منصوبہ پایۂ تکمیل کو پہنچ گیا
کراچی : یورپی یونین کی معاونت سے غذائیت کا اہم منصوبہ پایۂ تکمیل کو پہنچ گیا ، سندھ کے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے پانچ اضلاع سکھر، کشمور، گھوٹکی، خیرپور اور نوشہروفیروز میں غذائیت سے متعلق منصوبوں کا نفاذ کیا۔
تقریب کی مہمانِ خصوصی ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو (وزیرِ صحت و بہبودِ آبادی، حکومتِ سندھ) تھیں سینیٹر جاوید جبار ، بینظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ کی وائس چانسلر سید نصرت شاہ ،شاہ عبداللطیف یونیورسٹی خیرپور کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر یوسف خشک ، وائس چانسلر بیکم نصرت بھٹو یونیورسٹی سکھر پروفیسرڈاکٹر تہمینہ نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
تفصیلات کے مطابق یورپی یونین پاکستان کے تعاون سے سندھ میں غذائیت کے شعبے میں مقامی سول سوسائٹی اور کمیونٹی پر مبنی تنظیموں کی استعداد کار میں اضافہ کرنے کے منصوبے کے تحت دو روزہ “ڈسیمنیشن اور پروجیکٹ کلوز آؤٹ ایونٹ” کراچی میں منعقد ہوا۔
اس اقدام نے سندھ کے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے پانچ اضلاع سکھر، کشمور، گھوٹکی، خیرپور اور نوشہروفیروز میں غذائیت سے متعلق منصوبوں کا نفاذ کیا۔
پاکستان میں یورپی یونین کی جانب سے چھ ملین یورو کے اس منصوبے کو مشترکہ طور پر انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی (آئی ۔ آر ۔ سی )، میڈیکل ایمرجنسی ریزیلینس فاؤنڈیشن (ایم ۔ ای ۔ آ۔ ایف) اور سٹرینتھننگ پارٹیسپٹری آرگنائزیشن (ایس ۔ پی ۔ او) نے مشترکہ طور پر نافذ کیا ۔
گزشتہ دو برسوں کے دوران اس منصوبے نے سندھ میں غذائیت کے نظام کو بہتر بنانے میں نمایاں پیش رفت کی ہے، اس نے سول سوسائٹی کی قیادت کو مضبوط بنایا، سروس ڈیلیوری کو بہتر کیا اور شواہد پر مبنی ایڈواکیسی کو فروغ دیا، پندرہ سول سوسائٹی تنظیموں کی استعداد کار میں اضافہ کیا گیا تاکہ وہ جوابدہ اور کمیونٹی پر مبنی غذائیتی اقدامات کی قیادت کر سکیں۔
یہ تنظیمیں صوبائی اور ضلعی سطح کے کوآرڈینیشن میکانزم میں فعال کردار ادا کرنے لگیں، جہاں انہوں نے پالیسی سطح پر اپنا کرداد ادا کیا اور پروگراموں کے تسلسل کے لیے ڈونرز کی جانب سے فنڈنگ بھی یقینی بنائی۔
خدمات کی فراہمی کے نظام میں قابل پیمائش بہتری ریکارڈ کی گئی، بشمول شدید شدید غذائی قلت کے علاج میں 51 فیصد اضافہ اور غذائی قلت کے شکار بچوں کے لیے 40,000 کارٹن ریڈی ٹو یوز تھیراپیوٹک فوڈ کی فراہمی ممکن بنائی گئی۔
اس پروجیکٹ نے غذائیت کی بہتر نگرانی، ای لرننگ پلیٹ فارم کے آغاز، اور بروقت نگرانی اور سیکھنے کے لیے ویب پورٹل میں اپ گریڈ کے ذریعے ڈیجیٹل اور ڈیٹا سسٹمز کو بھی ترقی دی ہے۔
اس کے علاوہ ، اکیڈمیا کے ساتھ شراکت داری نے تحقیقی تعاون، پائلٹ پروجیکٹس، اور دو نیوٹریشن انوویشن سینٹرز کے قیام کے ذریعے پائیدار جدت کی راہ ہموار کی ہے۔
اس کانفرنس کی ایک خاص بات ایک پینل مباحثہ تھا جس میں سول سوسائٹی تنظیموں کے ساتھ مل کر معاشرتی تحقیق میں تعلیمی اداروں کے کردار پر گفتگو کی گئی۔
پینلسٹ میں معروف عوامی اور علمی ماہرین احتشام اکرم، ڈاکٹر میر حسن کھوسو (ڈائریکٹر او۔آر۔آئی۔سی، شہید محترمہ بینظیر بھٹو یونیورسٹی)، ڈاکٹر عائشہ منور (اسسٹنٹ پروفیسر، بیگم نصرت بھٹو ویمن یونیورسٹی)، اور اظہر صوفی (پبلک ایڈمنسٹریشن ایکسپرٹ، شاہ عبداللطیف یونیورسٹی) شامل تھے۔ انہوں نے تعلیمی اداروں اور سول سوسائٹی کے باہمی تعاون کی اہمیت پر زور دیا تاکہ شواہد پر مبنی سیکھنے کو مضبوط کیا جا سکے اور پالیسی سازوں کی مدد کی جا سکے کہ وہ مقامی ضروریات کے مطابق حل تیار کریں جو کم غذائیت کے مسئلے سے نمٹنے میں مؤثر ثابت ہوں۔
مہمانِ خصوصی ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو (وزیرِ صحت و بہبودِ آبادی، حکومتِ سندھ) نے یورپی یونین کی کاوشوں کو سراہا اور گزشتہ ایک دہائی پر محیط شراکت داری کو اجاگر کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں غذائیت کا مسئلہ اب بھی ایک بڑا چیلنج ہے، اور اسی لیے ہماری اولین ترجیح بیماریوں سے بچاؤ اور صحت مند زندگی کا فروغ ہے، حاملہ خواتین کی غذائیت، بچوں کی نشوونما اور خاندان میں مناسب وقفہ نہایت ضروری ہے، جس میں مردوں کا کردار بھی اہم ہے۔
ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو کا کہنا تھا کہ ہم کمیونٹی کی شمولیت، یونیورسٹیوں میں قائم غذائیت کے مراکز، اور نئے ڈاکٹروں کی تربیت کے ذریعے غذائیت کے نظام کو مضبوط بنا رہے ہیں تاکہ سندھ کے ہر بچے کو بہتر اور صحت مند مستقبل فراہم کیا جا سکے۔
انور خان اے آر وائی نیوز کراچی